بیدر۔12؍نومبر۔(محمدامین نواز بیدر)۔
ہمیں چاہیے کہ اعمال پر بھروسہ کرنے کے بجائے اللہ پر بھروسہ کرنے کی روش اپنائیں ۔ اگر ہم یہ سمجھیں کہ میری نجات تویقینی ہے اللہ اسے ہلاکت وبربادی میں ڈال دیتاہے۔ اسلئے خود فراموشی کے عادی ہونے سے بچنا چاہیے۔ اسلام عورت کو ظلم سے نجات دی اور اسے تحت الثریٰ سے نکال کر اوجِ ثریا پر پہنچایا۔ اور آ ج بھی اسلام ان تمام مسائل کو حل کرسکتاہے۔ جس کونسائیت کے مسائل کہاجاتاہے۔ ان خیالات کا اظہار جناب اے ایم اقبال انجینئر نے تربیتی واصلاحی اجتماع برائے مردو خواتین منعقدہ مدرسہ نورالصفہ للبنات میلور بیدر سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوکر اپنے اثرانگیز بیان کے دوران کیا۔ موصوف نے اسلامی عقیدہ برائے مردوخواتین کی بنیاد یہ بتائی کہ نفسِ انسانیت میں دونوں ایک ہی درجہ پر فائزہیں۔ اسلام نے مردوعورت کے درمیان عدم مساوات کی جڑ کو کاٹ دیاہے۔ معاشی بوجھ اٹھانے کے لئے مرد کو قوی اور طاقت ور بنایاہے۔ نسل انسانی کوبڑھانے اور ان کی پرورش کرنے کے لئے عورت کے اندر مہروالفت ، ہمدردی ، ایثاروقربانی کے جذبات رکھے ہیں۔ اسی لئے ماں کاحق ، اولادپر باپ کے مقابلے تین گنازیادہ
رکھاگیاہے۔ بانی مدرسہ مفتی ومولانا محمدعتیق الرحمن رشادی نے سورۂ انعام کے حوالے سے بتایاکہ ’’اے نبیً آپ فرمادیجئے بالیقین میری نما ز اور میری ساری عبادت ، میراجینا اور میرامرنا یہ سب خالص اللہ ہی کے لئے ہے۔ جوسارے جہانوں کا مالک ہے اور موصوف نے بتایاکہ آج ہمارے مسائل متنوع اور پیچیدہ ہوتے جارہے ہیں اسی لئے سیاسی ومذہبی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہوشمندی اور دانشمندی کے ساتھ مختلف پارٹیوں ، جماعتوں ، اداروں اور دیگر مذاہب کے مذہبی افراد وشخصیات سے تبادلہ خیال کرکے مسائل کے حل میں اشتراک وتعاون کریں ۔ حکمت ودانائی کے ساتھ مسلم اقلیتوں کی رہنمائی کریں۔ کیونکہ قیادت کی یہ بھی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ نوع انسانی کو خیرسے ہمکنار کرے اور اس کے لئے آسانیاں پیدا کرے عفوودرگزر کی تعلیم دیں ۔ غضب اور خوشنودی دونوں حالتوں میں حق گوئی کوشیوہ بنائیں ، موصو ف نے حجا ج کرام کی بخیروعافیت وطن واپسی پر اللہ کی حمدوثنا ، توبہ واستغفار کرتے ہوئے بقیہ زندگی حضرت ابراھیم علیہ السلام کے ساتھ ایسی نسبت پیداکرتے ہوئے گزارنے کی تلقین کی جس کی شہادت خود اللہ نے قرآن میں اس طرح دی ہے۔ ’’اور وہ ابراھیم ؑ جس نے اپنے رب سے وفاداری کاحق اداکردیا‘‘ حافظ مدثر صاحب کی تلاوت اور زاہد نظراللہ کے شکریہ پر اجتماع کا اختتام ہوا۔ ***